Parenting plays a vital role in the career making of a child. The kind of environment you provide, the food they eat, the things they listen to, the behavior they are dealt with, it all reflects back in their personalities throughout their lives unless they get reprogrammed via therapies. Today, most of the parenting techniques are materialism based, making their children a participant of the rat race. Asking them to be the best version of professionals. That’s where the problem arises. If you don’t aim your kids to be the best versions of themselves for Allah swt, they’d turn into a slave of capitalism. What you dream for them and what you preach in their early years is going to stay with them for the rest of their lives. Choose your wishes and your duas wisely.
والدین کی تربیت پوری زندگی کے بننے کا سنورنے کا سامان ہوتی ہے. والدین نے کیسا ماحول مہیا کیا، کیا کھلایا پلایا، کیا سنایا سمجھایا، کس طرح کا رویہ روا رکھا، یہ سب ان کی شخصیت کا حصہ بن جاتا ہے اور پوری زندگی پر اثرانداز ہوتا ہے. الا یہ کہ کاؤنسلنگ کروائی جائے اور نئے سرے سے ذہن سازی کی جائے. آج کے دور میں زیادہ تر تربیت مادی دوڑ کو جیتنے کے گر سکھانے کے لیے کی جارہی ہے تا کہ بچے بہترین پروفیشنلز بن سکیں. یہیں سے مسئلے کا آغاز ہوتا ہے. اگر آپ بچے کو اللہ کی خاطر بہترین انسان بننا نہیں سکھائیں گے تو وہ مادیت کے غلام بن کے رہ جائیں گے. آپ اپنے بچوں کے بارے میں کیا خواب دیکھتے ہیں اور انہیں کیا درس دیتے ہیں اپنے اخلاق اور زبان سے، وہ ہمیشہ ان کے ساتھ رہے گا. اس لیے اپنی دعاؤں اور تمناؤں کو انتخاب کرتے ہوئے محتاط رہیئے.
Add comment